چاند پر راکٹ ’حملہ
لکروس (ناسا)

راکٹ کو دھکیلنے والا خلائی جہاز پہلے سائنسی تحقیق کرے گا اور پھر خود بھی چاند کی سطح سے ٹکرا جائے گا

امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلا بازوں کے بغیر اڑائے جانے والے دو خلائی جہاز چاند پر پانی کی موجودگی کی کھوج لگانے کی ایک کوشش میں چاند کی سطح سے ٹکرانے والے ہیں۔

پہلے مرحلے میں دو ہزار دو سو کلو گرام وزنی راکٹ چاند کی سطح سے ٹکرائے گا جس سے بڑے ٹکڑے اور ذرات چاند کی فضا میں بلند ہوں گے۔

دوسرا جہاز جس میں سائنسی آلات موجود ہوں گے اس سارے تجربے کا مشاہدہ کرے گا اور اس کے بعد خود بھی چاند سے ٹکرا جائے گا۔

سائنسدانوں کے مطابق اس ٹکراؤ کے بعد چاند پر اٹھنے والے مرغولے میں پانی۔برف کی شناخت کے متعلق اہم دریافت کی توقع ہے۔

چاند پر پانی کی موجودگی مستقبل میں کی جانے والی انسانی تحقیق کے لیے بہت اہم ہے۔

چاند کے قطب پر بڑے عرصے سے موجود کریٹرز کے متعلق سائنسدان کہتے رہے ہیں کہ وہاں پانی موجود ہے لیکن اس کی کبھی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اس 79 ملین ڈالر کے مشن کو لکروس (دی لونر کریٹر آبزرویشن اینڈ سینسنگ سیٹیلائیٹ) کہا جا رہا ہے۔

برٹش سٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق بارہ بجکر اکتیس منٹ پر راکٹ چاند کے جنوبی قطب سے تقریباً گولی کی دگنی رفتار سے ٹکرائے گا، جس سے اندازاً تین سو پچاس میٹرک ٹن کے برابر ٹکڑے دوس کلو میٹر تک چاد کی فضا میں بلند ہوں گے۔ تقریباً ڈیڑھ ٹن ٹی این ٹی کی طاقت کے برابر ہونے والے اس دھماکے سے چاند کی سطح پر سڑسٹھ فٹ چوڑا اور تیرہ فٹ گہرا گھڑا پیدا ہو جائے گا۔

چاند سے جا کر ٹکرانے والے راکٹ کے دو حصے ہیں۔ بڑا ’سینٹار‘ راکٹ اگلا حصہ ہے جبکہ خلائی جہاز کو دھکیلنے کے لیے ایک چھوٹا حصہ ہے۔

جون میں کیپ کارنیوال، فلوریڈا سے خلا میں بھیجے جانے سے قبل ان دونوں حصوں کو جوڑ دیا گیا تھا۔

خلائی جہاز کو لے کر جانے والا حصہ اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ راکٹ کو اس کے ٹارگٹ کی طرف لے کر جائے جو کہ چاند کے جنوبی قطب میں ایک سو کلو میٹر لمبا سایہ دار کریٹر ہے جسے ’کیبیس کریٹر‘ کہتے ہیں۔

جمعہ کی صبح سینٹار کو اس کو دھکیلنے والے حصے سے الگ کر دیا گیا ہے۔

برٹش سٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق بارہ بجکر اکتیس منٹ پر راکٹ چاند کے جنوبی قطب سے تقریباً گولی کی دگنی رفتار سے ٹکرائے گا، جس سے اندازاً تین سو پچاس میٹرک ٹن کے برابر ٹکڑوں کا غبار دس کلو میٹر تک چاند کی فضا میں بلند ہو گا۔

تقریباً ڈیڑھ ٹن ٹی این ٹی کی طاقت کے برابر ہونے والے اس دھماکے سے چاند کی سطح پر سڑسٹھ فٹ چوڑا اور تیرہ فٹ گہرا گھڑا بن جائے گا۔

ٹھیک اس کے چار منٹ کے بعد راکٹ کو لے کر جانے والا خلائی جہاز دھماکے کی شدت سے اٹھنے والے غبار اور ذرات کے مرغولے کے درمیان میں سے ہوتا ہوا چاند کی سطح سے ٹکرائے گا۔

اس پر موجود آلات اڑنے والے غبار میں پانی، ہائیڈروکسل کمپاؤنڈ، نمکیات، مٹی، آبیدہ معدنیات اور دوسرے نامیاتی خلیوں کا پتہ لگائیں گے۔

0 Responses

Post a Comment

  • About Me

    my name is Jamil Hussain from islamabad, pakistan. I'm interested to share information with other's

    Followers